ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بحیرۂ روم میں چار روز میں ہزاروں مہاجرین ریسکیو

بحیرۂ روم میں چار روز میں ہزاروں مہاجرین ریسکیو

Tue, 02 Aug 2016 14:06:46  SO Admin   S.O. News Service

 

روم2؍اگست(ایس ا و نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اطالوی کوسٹ گارڈز نے کہا ہے کہ مختلف آپریشنز کے ذریعے گزشتہ چند روز کے دوران ساڑھے چھ ہزار مہاجرین کو بحیرۂ روم کی بے رحم موجوں سے بچایا گیا ہے۔اطالوی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ لیبیا کے ساحلوں سے شکستہ کشتیوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے ہزاروں افراد کو بحیرۂ روم میں ریسکیو کیا گیا۔ کوسٹ گارڈز کے مطابق اس دوران کچھ کشتیوں سے کم از کم پانچ مہاجرین کی لاشیں بھی ملی ہیں۔؂کوسٹ گارڈز کی جانب سے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا، اطالوی بحری جہاز ویگا نے سمندری لہروں سے لڑنے والے پانچ مہاجرین کو اٹھایا۔ ان میں سے تین کی حالت تشویش ناک تھی، جب کہ دو دم توڑ چکے تھے۔جرمن امدادی ادارے یوگنڈ ریٹیٹ کا کہنا ہے کہ اس کی امدادی کشتی لوفینٹا بھی ریسکیو آپریشنز میں شامل ہے، اور اس نے ڈوبنے والی ایک ربر کی کشتی سے 130 مہاجرین کو بچایا، تاہم دو کی لاشیں ملیں۔ایک اور امدادی تنظیم کا کہنا ہے کہ ایک ماہی گیر کشتی کے ذریعے چار سو ستر مہاجرین اطالوی جزائر کی جانب بڑھ رہے تھے، تاہم یہ کشتی بحیرہ روم کی موجوں کو برداشت نہ کر پائی۔ اس کشتی پر موجود تمام افراد کو بچا لیا گیا، تاہم ایک لاش یہاں بھی ملی۔

اتوار کے روز بھی لیبیا کے ساحلوں کے قریب مختلف آپریشنز کے دوران گیارہ سو مہاجرین کو بتایا گیا، اس طرح جمعرات سے اب تک بچائے جانے والے مہاجرین کی مجموعی تعداد چھ ہزار پانچ سو تیس ہو چکی ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ رواں برس کے آغاز سے اب تک سب صحارن افریقہ سے تعلق رکھنے والے قریب 89 ہزار مہاجرین ایسی کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچ چکے ہیں۔ یہ افراد جنگ زدہ یا انتہائی پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور یورپی یونین تک کے اس خطرناک سفر کی وجہ ایک بہتر زندگی کی تلاش ہے۔گزشتہ برس جنوری تا جولائی کے دورانیے میں شمالی افریقہ سے یورپ پہنچنے والے افراد کے مقابلے میں رواں برس یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔ بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یونان کا راستہ بن ہو جانے کے بعد شمالی افریقہ سے یورپی یونین پہنچنے کی کوشش کرنے والے افراد کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کے خلاف اوباما بھی میدان میں
واشنگٹن2؍اگست(ایس ا و نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)عراق میں ہلاک ہونے والے مسلمان امریکی فوجیوں کے خاندان سے متعلق امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات کے خلاف جاری بحث میں امریکی صدر باراک اوباما بھی شامل ہو گئے ہیں۔ امریکی صدر کا ٹرمپ کا نام لیے بغیر کہنا تھا کہ امریکی فوج اور اس کے سپاہیوں سے متعلق بیان بے وقوفی پر مبنی ہیں۔ دریں اثناء ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر جان میک کین نے بھی ٹرمپ کے بیانات سے دوری اختیار کر لی ہے۔ ایک ہفتے پہلے عراق جنگ میں مارے جانے والے ایک امریکی فوجی کے پاکستان والد نے ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔


Share: